سمر زبیری
DFIDپاکستان کے
لیے MQSUNکی رہنما ئی میں تیا رکردہ حا
لیہ رپورٹ پاکستان میں
خو را ک کی فورٹیفیکیشن(Fortification) کی تائید کرتی ہے۔ micronutrients
کی کمی یا "پوشیدہ بھو ک" سے نمٹنے کے لیے مقا می تجزیےکی سخت
ضرورت ہے۔ نیشنل نیوٹریشن
سروے(NNS 2011) کے مطابق پاکستان میں پانچ سال تک کی
عمر کے بچوں کی نصف سے زیادہ تعداد انیمیا (خو ن کی کمی) اور وٹامنA کی کمی کاشکارہے39
، فیصد بچے زنک کی کمی کا شکار ہیں۔ جبکہ ماؤں کی نصف تعداد انیمیا کےمرض کا شکار
ہے اور 42 فیصد
وٹامن A
اور زنک کی کمی کا شکارہیں ۔
اس رپورٹ میں پاکستان میں
خوراک کی فورٹیفیکیشن کے حوا لے سےکی گئی
کاوشوں کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطا بق قا نون سازی کا فقدان اور کمزور
ما نیٹرنگ
اور تحقیق کا نظام اس ریگولیٹری ماحول میں بڑی کمزوری ہے، جبکہ نجی شعبہ کو
مینوفیکچرنگ کی سطع پراضافی ان پٹز(inputs) کاحصول اور اندرونی کوالٹی کنٹرول کے نظام
جیسی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اس کےعلاوہ رپورٹ میں چار منتخب منصوبوں کے ممکنہ
نفازاوران کےاثرات کا تعین
کرتےہوئے جا ئزہ پیش کیا گیا ہے۔
منصوبے درج زیل ہیں:
1۔ گندم کےآٹےکی فولادکےساتھ فورٹیفیکیشن؛
2۔ خوردنی تیل
کی وٹامن A
اورD
کےساتھ فورٹیفیکیشن؛
3۔ گندم کی
فولاداورزنک کےساتھ بائیوفورٹیفیکیشن؛
4۔ کیمیائی کھا دوں کی زنک کےسا تھ فورٹیفیکیشن۔
ویسےتوان چاروں منصوبوں کا تعلق زراعت کےشعبہ سےہے۔
پہلےدو منصو بے زرعی اجناس میں مصنوعی طورپرmicronutrients
کااضافہ کرتے ہیں اور رپورٹ کےمطابق یہ منصوبے وسیع پیمانے پرmicronutrients
کی فراہمی
کے لیےقابل عمل ہیں۔
جبکہ باقی دومنصوبوں کا تعلق براہ راست کھیتی باڑی سے ہے، یعنی اجناس میں بزات خود
جدید ٹیکنا لوجی کے زریعے micronutrients کااضافہ، لیکن ان
پرعمل کرنے سے پہلے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں جاری LANSAکی تحقیق کاایک اہم سوال یہ ہے کہ زرعی ویلیوچین
(agri-food value
chain) کونیوٹریشن کے
فروغ کے لیےکس طرح مؤثربنایاجاسکتاہے؟ مجموعی طورپرہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ رپورٹ ہمارے اس تحقیقی مطالعہ کے لیے
بنیادفراہم کرتی ہے۔