بدھ، 15 اپریل، 2015

بدلتے معیار



مصباح بالاگام والا
  


 فوٹو: by Nasha Ila


پچھلے دنوں اپنے ساتھیوں کے ساتھ  LANSA  کے ایک تحقیقی مطالعہ "عورتوں کے کھیتوں میں کام کے صحت اور بچوں کی نشونما پر اثرات" کے لیےابتدائی تحقیق کے دوران صوبہ سندھ کے دو علاقوں، شہداد پور اور بدین، کے گوٹھوں میں کچھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔ ہماری اس تحقیق کا مقصد عورتوں کے کھیتوں میں کام  اوربچوں کی دیکھ بھال کے درمیان توازن کے نیوٹریشن (nutrition)،  یعنی صحت اور نشونما پر اثرات کی جانچ کرنا ہے۔ ابتدائی تحقیق کے دوران ہم نے غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی عورتوں سے انٹرویو کیے، جن میں کم زمین کی ملکیت رکھنے والے ، بٹائی پرکام کرنے والے اور کھیت مزدوروں کے گھرانے شامل تھے۔  ہمارے سوالات دوران حمل احتیاط، شیرخوار اور چھوٹے بچوں کے کھلانے پلانے،صحت کی سہولیات کا حصول اور عورتوں میں بچوں کی پیدائش کے رجحان سے متعلق تھے ۔ صحت کے حوالے سے رائج طور طریقے اور سماجی رشتے اور رابطے خاص توجہ کا مرکز بنے۔

منگل، 14 اپریل، 2015

حمزہ علَوی کے مفکرانہ تجزیے-غیر یقینی صورتحال سے نجات کا ذریعہ

حسن زیب عباسی


حمزہعلوی  (1921-2003)/http://tinyurl.com/qf4b2hb

الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھنے والے مبصرین پے در پے رونما ہونے والے واقعات کی تشریح کرنے اورخود ساختہ قیاس پر مبنی  سیاسی تجزیے پیش کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ آج ٹیلی ویژن پروگرامروں پر صرف ایک نظر ڈالی جائے تو یہ بات واضح       ہو جاتی ہے کہ پاکستان بحران کا شکار ہے۔ اس لیے نہیں کہ ریاست کو واقعی  تباہی کے خطرے کا سامنا ہے بلکہ شاید اس لیے کہ حالات و واقعات پر کسی کی گرفت نہیں۔ 

جمعرات، 5 مارچ، 2015

DNA ٹیسٹ، انصاف کی تلاش

عائشہ خان


حالیہ شائع ہونے والی خبر کے مطابق سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے انصاف اور قانون نے ملک میں جنسی زیادتی کے خلاف قانون میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ ان ترامیم کے مطابق DNA ٹیسٹ کو جنسی زیادتی کے مقدمات میں ایک نہایت اہم حیثیت حاصل ھوگی۔ ان ترامیم میں یہ بھی تجویز کیا گیا کہ زیادتی کا شکار ہونے والے کے طبی معائنے کیلئے سرکاری ہسپتالوں کو مخصوص کیا جائے اور مقدمے کی سماعت کے دوران ہر قسم کی کردارکشی کو ممنوع قرار دیا جائے۔

جمعہ، 13 فروری، 2015

کراچی سروے کیلئے کھلا ہے



علمأ غوث

فوٹو: حسین بخش ملاح۔ Collective for Social Science Research

بعض دفعہ سروے کے دوران کچھ ایسے حقائق بھی سامنے آجاتے ہیں جو تحقیق کا اصل حصہ تو نہیں ہوتے لیکن بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ کچھ ایسی ہی صورتحال Collective for Social Science Research   کی بچوں پر کی جانے والی حالیہ تحقیق کے دوران سامنے آئی۔  19-10سال کے 2000) سے زائد( بچوں کی طرز زندگی پر جمع کی جانے والی یہ معلومات UNICEF اور حکومت سندھ کے تعاون سے کراچی کے 120 متوسط اورغریب طبقوں پر مشتمل علاقوں سے حاصل کی گئ۔ اس سروے کے دوران پیش آنے والے مسائل نے شہر کے طرز زندگی کو باریک بینی سے سمجھنے کا ایک نادر موقع فراہم کیا جن کا سمجھنا عام حالات میں ممکن نہیں۔